پاکستان علماء کونسل کے سربراہ مفتی تقی عثمانی، جو ملک کے سب سے سینئر علما اور اسلامی اسکالرز میں سے ایک ہیں، نے فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں اس پر تشدد واقع کی مذمت کی ہے جو مسیحی برادری کو توہین مذہب کے مبینہ الزامات پر نشانہ بنائے جانے کے بعد پھوٹ پڑا۔
پرتشدد واقعہ کو "پوری قوم کے لیے شرمناک" قرار دیتے ہوئے، مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ کسی کی توہین کے ازالے کے لیے
تشدد کے بجائے قانونی راستہ موجود ہے۔
جڑانوالہ کا واقعہ پوری قوم کے لئے شرمناک ہے اگر کسی نے کوئی گستاخی کی ہے تواسکاقانونی راستہ موجود ہے اسکے ردعملُ میں گرجاوں کو جلانے یا پرامن عیسائی شہریوں کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانا انتہائی قابل مذمت ہے اسلام میں ایسی حرکتوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے
— Muhammad Taqi Usmani (Official) (@muftitaqiusmani) August 17, 2023
انہوں نے اپنے آفیشل ایکس، جو پہلے ٹویٹر، اکاؤنٹ تھا، پر لکھا: "جڑانوالہ کا واقعہ پوری قوم کے لیے شرمناک ہے، اگر کسی نے توہین آمیز کام کیا ہے تو قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔"
انہوں نے ردعمل کے طور پر عبادت گاہ کو جلانے اور ایک پرامن مذہبی اقلیت کو نقصان پہنچانے کی بھی مذمت کی ۔
سینئر عالم نے مزید کہا کہ "گرجا گھروں کو جلانا یا پرامن عیسائی شہریوں کو کوئی نقصان پہنچانا انتہائی قابل مذمت ہے۔ اسلام میں اس طرح کے اقدامات کی کوئی گنجائش نہیں ہے"۔
گزشتہ روز قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات کے بعد سیکڑوں افراد نے گزشتہ روز صنعتی شہر کے مضافات میں عیسائیوں کی اکثریت والے علاقے پر حملہ کیا۔
ایک مسیحی رہنما اکمل بھٹی نے کہا کہ ہجوم نے کم از کم پانچ گرجا گھروں کو نذر آتش کیا اور ان گھروں سے ملحقہ گھروں سے قیمتی سامان لوٹ کر ان کو گھروں کو بھی آگ لگادی تھی ۔
کئی سوشل میڈیا پوسٹس میں کچھ گرجا گھروں کے ساتھ ساتھ گھروں اوران میں موجود سامان کو بھی دکھایا گیا ہے۔
دریں اثناء جڑانوالہ میں آتشزدگی کے دو مقدمات درج کر لیے گئے جن میں 37 ملزمان کو نامزد کیا گیا جب کہ 600 سے زائد نامعلوم افراد کو تفتیش میں شامل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ہجوم نے توڑ پھوڑ کی اور گھروں اور گرجا گھروں کو آگ لگا دی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی اور توہین مذہب سمیت 13 دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
پولیس نے کہا کہ اس نے جمعرات کو تشدد بھڑکانے کے الزام میں دو ملزمین کو حراست میں لے لیا۔ یہ پیش رفت پنجاب کی عبوری حکومت کی جانب سے پرتشدد واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کے حکم کے بعد سامنے آئی ہے۔
پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ دو اہم ملزمان کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی تحویل میں ہیں۔



Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.